زیاراتمکہ مکرمہ

جائے ولادت مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم

باب مروہ سے تھوڑے سے فاصلے پر، بس اسٹاپ کے قریب ہی لائبریری کی وہ عمارت موجود ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کا گھر ہوا کرتا تھا۔ یہی آپ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی جائے پیدائش تھی۔ اس سے کچھ فاصلے پر جناب ابو طالب کا گھر تھا جنہوں نے والدہ اور دادا کی وفات کے بعد آپ کی خدمت کی۔
اس جگہ پہنچ کر اگر آپ چشم تصور سے دیکھیں تو آپ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی ولادت، جوانی ، سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی، معاشرے میں مثبت سرگرمیوں کے فروغ سے لے کر دعوت دین کے آغاز کے مراحل آپ کی نگاہوں کے سامنے گردش کرنے لگیں گے۔ صفا پر پہلا وعظ، مکہ میں جگہ جگہ دین کی دعوت، سرداروں سے خطاب، عام لوگوں سے خطاب یہ سب مناظر آپ کی آنکھوں کے سامنے گھوم جائیں گے۔
مکہ چٹیل پہاڑوں پر مشتمل ہے۔ شدید گرمی میں یہاں کے پتھر انگاروں کی طرح تپ جاتے ہیں اور ہم ننگے پاؤں زمین پر قدم نہیں رکھ سکتے۔ سیدنا بلال، عمار ، یاسر اور سمیہ رضی اللہ عنہم یاد آئیں گے جنہیں ان کے بے رحم آقا حضور صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی دعوت قبول کرنے کے سبب اس تپتی ریت پر لٹا کر ان کے سینوں پر دہکتے ہوئے پتھر رکھ دیا کرتے تھے لیکن دین کے ان جانثاروں کے پایہ استقلال میں کبھی لغزش نہ آئی۔

متعلقہ تحریریں

Back to top button
error: Content is protected !!