سفری رہنمائی

ویزہ کی درخواست کیوں مسترد ہوتی ہے

اکثر دوست شکوہ کرتے دیکھائی دیتے ہیں کہ ہم نے اتنی محنت سے فائل تیار کی ہے ساری مطلوبہ دستاویزات بھی فراہم کردی ہیں پھر بھی ہماری ویزہ کے حصول کی درخواست  مسترد کردی گئی یا ویزہ تو دے دیا لیکن اپنے ملک میں داخل نہیں ہونے دیا گیا ایسا عموما یورپئین ممالک، برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا یا ایسے دیگر ممالک جو ویزہ کے اجراء سے پہلے درخواست گزار کو ایمبیسی میں بلا کر انٹرویو ضروری سمجھتے ہیں کے ویزہ حاصل کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔
ذیل میں ایسی کچھ غلطیاں جو عموما درخواست مسترد ہونے کا سبب بنتی ہیں ان کی نشاندہی کی گئی ہے
1-بینک سٹیٹمنٹ
 ناکامی کی بڑی وجہ بینک سٹیٹمنٹ بھی ہوسکتی ہے جو لوگ اپنے شاطر دماغ سے فرضی بینک سٹیٹمنٹ تو بنانے کا فارمولہ استعمال کرتے ہیں انہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ سٹیٹمنٹ اسطرح نہیں بنتی ایمگریشن آٖفیسر تنخواہ سے بینک سٹیٹمنٹ چیک کرتا ہے کہ اس میں رقم کہاں کہاں سے آئی۔ یا کاروبار سے چیک کرتا ہے کہ جو رقم چیک کی شکل میں آئی وہ کمپنیوں کے چیک سے آئی یا گھر کے افراد کے چیک سے پھر اگر ایک سال میں بینک سٹیٹمنٹ بتا رہی ہے کہ 20 کروڑ کا کاروبار ہوا تو اس حساب سے پھر ٹیکس پیپر سے دیکھا جائے گا کہ ٹیکس 20 کڑور پر دیا یا 20 لاکھ پر یہ خیال رکھیں
2-خوداعتمادی کا فقدان
کچھ ایمبیسی میں ویزہ درخواست جمع کروانے کے لئے خود ہی جانا پڑتا ہے۔ اسی دوران درخواست جمع کرواتے ون ٹو ون ملاقات ہوتی ہے۔ کاونٹر پر ہی چند سوالوں پر مشتعمل انٹرویو ہوتا ہے، جس پر یہیں سے رفیوز کر دیا جاتا ہے، یااس کے بعد ایک طویل انٹرویو کے لئے انتظار کرنے کو کہا جاتا ہے، اگر اس سے متمعین ہوئے تو ویزہ جاری یا رفیوز۔کچھ ایمبیسی نے ویزہ درخواست پر پبلک سروس بند کی ہوئی ہے اس لئے وہ اپنے ریکنائیزڈ ایجنسی کے ذریعے کاغذات وصول کرتے ہیں۔ اس پر اگر درخواست اس قابل ہو تو ویزہ دے دیں گے اگر نہیں تو رفیوز کر دیں گے، اس پر اگر درخواست 80 فیصد مثبت پہلو رکھتی ہے تو پھر اسے انٹرویو کے لئے کال کریں گے ویزہ کا فیصلہ انٹرویو کے بعد ہو گا۔
کچھ درخواست گزار جب حال میں انتظار کے لئے بیٹھے ہوتے ہیں تو وہ اپنے دائیں بائیں دیکھتے ہوئے شکل سے اندازہ کرتے ہیں کہ کس سے بات کریں اور وہ اٹھ کر اس کے پاس چلے جاتے ہیں کہ بھائی آپ نے کیا لگایا اور کیا کچھ ہے یار میری بھی درخواست دیکھو سب ٹھیک ہے مجھے ویزہ مل جائے گا یا ایسے ہی ایک دوسرے سے اپنی ویزہ درخواست پر تبادلہ خیال کر رہے ہوتے ہیں اور پھر ایک دوسرے کو مشورے دینے شروع کر دیتے ہیں یقین مانئےآپکی درخواست کتنی بھی مضبوط کیوں نہ ہو اگر آپ ایسے باتیں کر رہے ہیں تو ویزہ نہیں ملے گا، سب کی نگرانی کی جا رہی ہوتی ہے اور یہ غیر یقینی بن جاتے ہیں۔ اس لئے ایمبیسی میں درخواست جمع کرانے جائیں یا انٹرویو کے لئے دونوں صورتوں میں نہ کسی کے پاس جائیں اور نہ کسی کو اپنے قریب پھٹکنے دیں۔
3-بنیادی رکھ رکھاؤ سے لاعلمی
کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کے پاس کروڑوں کی بینک سٹیٹمنٹ ہوتی ہے اور تمام کاغذات شاپنگ بیگ میں ڈال کر ویزہ لگوانے پہنچے ہوتے ہیں انہیں یہ تک نہیں معلوم ہوتا کہ وزٹ کا مطلب ہوتا ہے دولت بہت ہے اور اسے خرچ کرنے جا رہے ہیں تو جو بندہ کروڑوں ہونے کے باوجود اتنے ضروری کاغذات رکھنے کے لئے ایک فائل کیس نہیں خرید سکتا وہ سیر کرنے نہیں جا رہا بلکہ بھاگنے جا رہا ہے۔
کچھ لوگ جو واقعی ہی ویل ڈریس ہوتے ہیں اور پرسنیلٹی بھی اچھی ہوتی ہےانہوں نے اپنے کاغذات ویل آڑگانائیزڈ کئے ہوتے ہیں اور فائل کیس بھی ان کے پاس ہوتا ہے اب یہ حضرات لیکن یہ کہاں بڑی غلطی کرتے ہیں کہ جب ان کا نمبر آنے والا ہو یا ایمبسی میں داخل ہوں تو اپنے تمام کاغذات کا پلندہ ایک ہاتھ میں پکڑ لیں گے اور دوسرے ہاتھ میں بند فائل کیس پکڑا ہو گا-یاد رکھیں اپنا فائل کیس ہمیشہ ایمگریشن ڈیسک پر جا کر کھولیں اس میں سے پیپر نکالیں اور درخواست آفیسر کو دے دیں، اصل کاغذات فائل کیس میں پڑے رہنے دیں جب تک آفیسر ڈیمانڈ نہ کرے۔
4-موبائل فون کا بے جا استعمال
کچھ لوگ ایمگریشن کاؤنٹر پر جا کر موبائل فون ہاتھ میں رکھتے ہیں اور اسے ہاتھ سے ہی نہیں چھوڑتے یہ بھی بہت بڑی غلطی ہے کیونکہ آپ کہیں بھی جائیں انٹرویو کے لئے تو موبائل فون بند کر کے اسے جیب میں رکھیں یا بریف کیس میں تاکہ انٹرویو کے دوران کال آنے پر بیل بجنے سے آپ فیل ہونے سے بچ سکیں۔
5-لباس اور جوتے
آپ جب کسی ایمبیسی میں انٹرویو کے لئے جا رہے ہیں تو جین کی پینٹ جوگر شوز اور سر پر کیپ اور ہالف بازو والی شرٹ کا استعمال نہ کریں بلکہ کپڑے کی پینٹ، لیدر کے جوتے فل بازو والی شرٹ اور ٹائی لگا کر جائیں۔ یورپئین ممالک وزٹ پر جانے والے بھی دوران سفر یہی لباس پہن کر جائیں۔
6-مطلوبہ ملک پہچنے پہ ہونے والی غلطیاں
جس ملک میں جارہے ہیں اس کے قوانین کا مطالعہ کرکے جائیں اور ممکنہ سوالات کے جواب کی تیاری کرکے جائیں شومنی کیا ہے اور جس ملک میں جارہے ہیں اس کے لئے کتنی شومنی ضروری ہے وہ ساتھ لے کرجائیں۔جب آپ یورپئین ممالک کے کسی ائرپورٹ پر ایمگریشن کے لئے ایک لمبی لین میں انتظار کے لئے کھڑے ہیں تو ادھر ادھر اوپر نیچے نظریں نہ گھمائیں آپ واچ لسٹ میں ہیں اور کوئی آپ کو فوکس کیئے ہوئے ہے  پریشان ہونے کی ضرورت نہیں آرام سے لائن کے ساتھ آگے بڑھتے جائیں۔ اپنی باری آنے پر پاسپورٹ آفیسر کو دیں یہاں آفیسر کی مرضی ہے مہر لگا کر فارغ کر دے یا آپ سے کہے کہ وہ سکیورٹی پرپز کے لئے کچھ سوال کرنا چاہتا ہےتو اسے اجازت دیں وہ آپکا نام پوچھے گا  ائرلائن جس پر سفر کیا اور کہاں سے آ رہے ہیں یہاں کتنا قیام ہےکونسے ہوٹل میں جانا ہے کرنسی کتنی ہے یہاں کہاں سیر کرنی ہے کوئی پلان ہے آپ کے پاس آفیسر ان سوالوں میں سے کوئی بھی سوال پوچھ سکتا ہے اور ٹکٹ ہوٹل بکنگ کرنسی شو کرنےکی بھی ڈیمانڈ کر سکتا ہے،ریلیکس رہیں گھبرانا نہیں۔ اس پر سب سے زیادہ ضروری بات یہ کہ آفیسر جتنا سوال کرے اتنا ہی جواب دینا ہے کوئی بھی جواب تفصیلی کہانی کی شکل میں نہیں دینا اور اگلے سوال تک خاموش رہنا ہے۔ آپکو انٹری مل جائے گی۔
اگر جرمنی ایمبیسی سے ویزہ لیا ہے تو جرمنی کے کسی بھی ائرپورٹ پر اتریں اور اگر فرانس ایمبیسی سے ویزہ لیا ہے تو پھر فرانس کے کسی بھی ائرپورٹ پر اتریں، اگر آپ نے ایک ملک کی ایمبیسی سے ویزہ لیا ہوا ہے اور دوسرے ملک کے ائرپورٹ پر اتر رہے ہیں تو انہیں مطمئن کرنا کافی مشکل کام ہے اور مطمئن نہ کرنے کی صورت میں وہ اگلی فلائٹ سے ڈپورٹ کر دیتے ہیں۔
ویزہ ریجیکٹ ہونے میں ٹریول ہسٹری کا بھی بڑا اہم کردار ہوتا ہے۔
بشکریہ:کنعان
ہماری ویزہ کی خدمات

متعلقہ تحریریں

Back to top button
error: Content is protected !!